Nigah-e-Faqr Mein Shan-e-Sikandari Kya Hai
شاعر: علامہ اقبال نگاہ فقر میں شان سکندری کیا ہے خراج کی جو گدا ہو وہ قیصری کیا ہے بتوں سے تجھ کو امیدیں خدا
شاعر: علامہ اقبال نگاہ فقر میں شان سکندری کیا ہے خراج کی جو گدا ہو وہ قیصری کیا ہے بتوں سے تجھ کو امیدیں خدا
شاعر: علامہ اقبال نظم:ستاروں سے آگے ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیںابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں تہی زندگی سے نہیں یہ فضائیںیہاں
شاعر: علامہ اقبال نظم:بڈھے بلوچ کی نصیحت بیٹے کو ہو تیرے بیاباں کی ہوا تجھ کو گوارا اس دشت سے بہتر ہے نہ دلی نہ
شاعر: علامہ اقبال نظم ڈھونڈ رہا ہے فرنگ عیش جہاں کا دواموائے تمنائے خام وائے تمنائے خام پیر حرم نے کہا سن کے میری رویداد
شاعر: علامہ اقبال نظم تازہ پھر دانش حاضر نے کیا سحر قدیمگزر اس عہد میں ممکن نہیں بے چوب کلیم عقل عیار ہے سو بھیس
شاعر: علامہ اقبال نظم:ایک آرزو دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یا ربکیا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو شورش سے
شاعر: علامہ اقبال :ابلیس کی مجلس شوریٰ یہ عناصر کا پرانا کھیل یہ دنیائے دوں ساکنان عرش اعظم کی تمناؤں کا خوں اس کی بربادی
شاعر: علامہ اقبال نظم:عشق عشق ایک زندگی مستعار کاکیا عشق پائیدار سے ناپائیدار کا وہ عشق جس کی شمع بجھا دے اجل کی پھونکاس میں
شاعر: علامہ اقبال نظم:محبت عروس شب کی زلفیں تھیں ابھی نا آشنا خم سےستارے آسماں کے بے خبر تھے لذت رم سے قمر اپنے لباس
شاعر: علامہ اقبال نظم:تصویرِ درد نہیں منت کش تاب شنیدن داستاں میریخاموشی گفتگو ہے بے زبانی ہے زباں میری یہ دستور زباں بندی ہے کیسا