پہلے پہل لڑیں گے تمسخر اڑائیں گے
جب عشق دیکھ لیں گے تو سر پر بٹھائیں گے
تو تو پھر اپنی جان ہے تیرا تو ذکر کیا
ہم تیرے دوستوں کے بھی نخرے اٹھائیں گے
غالبؔ نے عشق کو جو دماغی خلل کہا
چھوڑیں یہ رمز آپ نہیں جان پائیں گے
پرکھیں گے ایک ایک کو لے کر تمہارا نام
دشمن ہے کون دوست ہے پہچان جائیں گے
قبلہ کبھی تو تازہ سخن بھی کریں عطا
یہ چار پانچ غزلیں ہی کب تک سنائیں گے
آگے تو آنے دیجئے رستہ تو چھوڑیئے
ہم کون ہیں یہ سامنے آ کر بتائیں گے
یہ اہتمام اور کسی کے لئے نہیں
طعنے تمہارے نام کے ہم پر ہی آئیں گے