نظم: تمہیں کیا؟
زندگی جیسی بھی ہے
تم نے اس کے ہر ادا سے رنگ کی موجیں نچوڑی ہیں
تمہیں تو ٹوٹ کر چاہا گیا چہروں کے میلے میں
محبت کی شفق برسی تمہارے خال و خد پر
آئنے چمکے تمہاری دید سے
خوشبو تمہارے پیرہن کی ہر شکن سے
اذن لے کر ہر طرف وحشت لٹاتی تھی
تمہارے چاہنے والوں کے جھرمٹ میں
سبھی آنکھیں تمہارے عارض و لب کی کنیزیں تھیں
تمہیں کیا؟
تم نے ہر موسم کی شہ رگ میں انڈیلے ذائقے اپنے
تمہیں کیا؟
تم نے کب سوچا
کہ چہروں سے اٹی دنیا میں تنہا سانس لیتی
ہانپتی راتوں کے بے گھر ہم سفر
کتنی مشقت سے گریبان سحر کے چاک سیتے ہیں
تمہیں کیا؟
تم نے کب سوچا
کہ تنہائی کے جنگل میں
سیہ لمحوں کی چبھتی کرچیوں سے کون کھیلا ہے
تمہیں کیا؟
تم نے کب سوچا
کہ چہروں سے اٹی دنیا میں
کس کا دل اکیلا ہے
Nazam:Tumhein Kya
Zindagi Jaisi Bhi Hai
tum ne us ke har ada se rang ki maujen nichodi hain
tumhein to tut kar chaha gaya chehron ke mele mein
mohabbat ki shafaq barsi tumhaare khal-o-khad par