نظم
دل آزاری بھی اک فن ہے
اور کچھ لوگ تو
ساری زندگی اسی کی روٹی کھاتے ہیں
چاہے ان کا برج کوئی ہو
عقرب ہی لگتے ہیں
تیسرے درجے کے پیلے اخباروں پر یہ
اپنی یرقانی سوچوں سے
اور بھی زردی ملتے رہتے ہیں
مالا باری کیبن ہوں یا پانچ ستارہ ہوٹل
کہیں بھی قے کرنے سے باز نہیں آتے
اوپر سے اس عمل کو
فقرے بازی کہتے ہیں
جس کا پہلا نشانہ عموما
بل کو ادا کرنے والا ساتھی ہوتا ہے!
اپنے اپنے کنوئیں کو بحر اعظم کہنے اور سمجھنے والے
یہ ننھے مینڈک
ہر ہاتھی کو دیکھ کے پھولنے لگے ہیں
اور جب پھٹنے والے ہوں تو
ہاتھی کی آنکھوں پر پھبتی کسنے لگے ہیں
کوے بھی انڈے کھانے کے شوق کو اپنے
فاختہ کے گھر جا کر پورا کرتے ہیں
لیکن یہ وہ سانپ ہیں جو کہ
اپنے بچے
خود ہی چٹ کر جاتے ہیں
کبھی کبھی میں سوچتی ہوں کہ
سانپوں کی یہ خصلت
مالک جن و انس کی، انسانوں کے حق میں
کیسی بے پایاں رحمت ہے