From Delhi to Kolkata, Dr. Syed Taqi Abdi’s visit to India ignites a love for literature and education
On his arrival in Hyderabad on March 21, 2023, Dr. Abidi addressed the students of Maulana Azad National Urdu University in the morning, the research scholars of Osmania University in the afternoon, and the literature lovers at Urdu Hall Hamit Nagar in the evening. Spreading pearls of wisdom and knowledge in every direction. The next day, on March 22, renowned Deccan researcher and linguist Dr. Mohiuddin Qadri were felicitated and appreciated for his services and ideas by Dr. Abdi at the Media Plus Auditorium, Abidz. During this time, several books were also launched and Dr. Abdi gave a special interview on an important topic at the request of a student of Khaksar. As a native of the Hyderabad Deccan, Dr. Abdi’s return has brought a spring of knowledge and literature that is appreciated by all. Dr. Syed Taqi Abdi, an alumnus of Osmania University and a scholar of Ghalibyat, Anasit, and Dabiriyat, is the pride of Hyderabad Deccan. Currently residing in Canada, every time he returns home, it seems that the spring of knowledge and literature is overshadowed across the country.
Maulana Abul Kalam Azad National Urdu University Sheikh Jamia Professor Syed Ainul Hasan Naqvi Sahib was also enlightened about various cultural aspects regarding Nowruz. Acknowledging the genius of Dr. Syed Taqi Abidi, Prof. Ainul Hasan remembered him as “the dinosaur of literature”.
After that, Mr. Ali Akbar Niromand Sahib (Iran).
He expressed his views keeping in mind the religious and cultural aspects of Nowruz.
Professors of different departments, research scholars, and other students participated in the program and successfully completed the program.
Some Clicks From The Event
دہلی سے کولکتہ تک، ڈاکٹر سید تقی عابدی کا دورہ ہندوستان ادب اور تعلیم سے محبت کو ہوا دیتا ہے
اکیس مارچ 2023 کو حیدرآباد پہنچتے ہی ڈاکٹر عابدی نے صبح مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے طلبہ سے، دوپہر کو عثمانیہ یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالرس سے اور شام کو اردو ہال حمیت نگر میں ادب کے شائقین سے خطاب کیا۔ ہر سمت حکمت اور علم کے موتی پھیلانا۔ اگلے دن، 22 مارچ کو، دکن کے معروف محقق اور ماہر لسانیات ڈاکٹر محی الدین قادری کو، میڈیا پلس آڈیٹوریم، عابڈز میں ڈاکٹر عابدی کی طرف سے ان کی خدمات اور خیالات کے لیے اعزاز اور تعریف دی گئی۔ اس دوران کئی کتابوں کی رونمائی بھی ہوئی اور ڈاکٹر عابدی نے خاکسار کے ایک طالب علم کی درخواست پر ایک اہم موضوع پر خصوصی انٹرویو دیا۔ حیدرآباد دکن کے رہنے والے کے طور پر، ڈاکٹر عابدی کی واپسی سے علم و ادب کی بہار آئی ہے جس کی ہر کوئی تعریف کرتا ہے۔ ڈاکٹر سید تقی عابدی، جو عثمانیہ یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور غالبیات، انسیت اور دبیریات کے اسکالر ہیں، حیدرآباد دکن کے لیے باعث فخر ہیں۔ اس وقت کینیڈا میں مقیم ہیں، جب بھی وطن واپس آتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ ملک بھر میں علم و ادب کی بہار چھائی ہوئی ہے۔
مولانا ابوالکلام آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے شیخ جامعہ پروفیسر سید عین الحسن نقوی صاحب نے بھی نوروز کے حوالے سے مختلف ثقافتی پہلوؤں سے روشناس کرایا ۔ ڈاکٹر سید تقی عابدی صاحب کی عبقری شخصیت کا اعتراف کرتے ہوئے پروفیسر عین الحسن صاحب نے موصوف کو ” ادب کا ڈائناسور ” کہہ کر یاد کیا ۔
اس کے بعد آقائ علی اکبر نیرومند صاحب ( ایران ) نے
نوروز کے دینی و ثقافتی پہلوؤں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔
.پروگرام میں مختلف شعبہ جات کے پروفیسر حضرات ، ریسرچ اسکالر و دیگر طلباء نے شرکت کر کے اس پروگرام کو کامیابی کے ساتھ پائے تکمیل تک پہنچایا