The well-known personality of Urdu literature, Amin Termezi, passed away on March 3. He had been promoting Urdu literature through local radio programs for many years, gaining thousands of listeners. He displayed his creativity in various branches of literature including column writing, short story writing and poetry. Amin Tarmudzi obtained a master’s degree in Urdu from Karachi University and a master’s degree in various languages from Germany. Later, he moved to America, where he lived for many years. Community leaders and celebrities have prayed that Allah grants Amin Timrezi Jannat al-Firdus (the highest level of heaven). Amin Timrezi is survived by his wife, a son and a daughter.
Amin Tarmzi’s funeral prayer was held on March 4 at a mosque in South Arlington, and his body was laid to rest in the afternoon at Al Baqi (Moor Garden) Cemetery in South Davis Arlington.
اردو ادب کی معروف
شخصیت آمین ترمزی 3مارچ کو انتقال کرگئے۔ وہ کئی سالوں سے مقامی ریڈیو پروگراموں
کے ذریعے اردو ادب کو فروغ دے رہے تھے جس سے ہزاروں سامعین اپنے مداح بن چکے تھے۔
انہوں نے ادب کی مختلف شاخوں بشمول کالم نگاری، مختصر کہانی لکھنے اور شاعری میں اپنی
تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ امین ترمودزی نے کراچی یونیورسٹی سے اردو میں
ماسٹر ڈگری اور جرمنی سے مختلف زبانوں میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی تھی۔ بعد میں، وہ
امریکہ چلا گیا، جہاں وہ کئی سالوں تک مقیم رہا۔ کمیونٹی رہنماؤں اور مشہور شخصیات
نے دعا کی ہے کہ اللہ امین ترمزی کو جنت الفردوس (جنت کا اعلیٰ درجہ) عطا فرمائے۔
امین ترمزی نے سوگواران میں اپنی اہلیہ، ایک بیٹا اور ایک بیٹی چھوڑی ہے۔
آمین ترمذی کی
نمازِ جنازہ 4مارچ کو ساؤتھ آرلنگٹن کی مسجد میں ادا کی گئی پھر ان کی میت کو سہ
پہر ساؤتھ ڈیوس آرلنگٹن میں واقع قبرستان الباقی (مور گارڈن) میں سپردِ خاک کیا
گیا۔
آمین ترمذی کے کچھ اشعار
تم سے کہا تھا بام
پہ مت جانا آج شام
دیکھا ناں سارے
شہر کی تو عید ہو گئی
******
تمام شہر گلے لگ
گیا تو کیا حاصل
وہ ہم کو منہ جو
لگائے تو عید ہو جائے
*****
میں جب جب بھی کسی
کاغذ پہ تیرا نام لکھتا ہوں
چمک تحریر سے اور
مہک کاغذ سے آتی ہے
****
میں یہ آنکھیں بھی
تری نذر تو کر دوں لیکن
تیری تصویر انہیں
دیکھتی رہتی ہے بہت
*****
کیا کہوں کیا سرور
پایا ہے
جب سے وہ ہاتھ
ہاتھ آیا ہے
******
سر بکف خود ہی میں
مقتل میں چلا آیا ہوں
لوگ کہتے ہیں کہ
وہ شوخ ہے شمشیر بکف
******
ژالہ باری سے خوف
آتا ہے
ان کی آمد کہیں نہ
ٹل جائے
******
ترکش و دام کی
حاجت ہی نہیں ہے تم کو
تم ہو صیاد تو خود
صید ہے فتراک بکف
اللہ پاک
مرحوم کو جنت میں جگہ دے (آمین)
مرحوم کو جنت میں جگہ دے (آمین)