مستنصر حسین تارڑ ایک ناول نگار اور سفر نامہ نگار ہیں. جو کسی تعارف کے محتاج نہیں.وہ اپنے اعلیٰ انداز بیان, اچھوتے مگر حقیقت پسندانہ مضوعات, زبان کی چاشنی.شاندار کردار نگاری کے لیے مقبول ہیں. مستنصر حسین تارڑ کئی سفر نامے اور ناول لکھ چکے ہیں. ان کی کسی بھی تحریر کا موازنہ کسی دوسرے رائٹر سے نہیں کیا جا سکتا. پیار کا پہلا شہر بھی ایک ایسا ہی ناول کا جو کہ انھوں نے اپنے ایک سفر نامے پہ لکھا ہے.
پیار کا پہلا شہر ایک رومانوی داستان ہے. جس کے سحر سے انسان کبھی نہیں نکل سکتا. یہ ایک کہانی ہے لیکن حقیقت کے گرد گھومتی.اس کہانی کا کردار سنان ہے جو سیاحت کی غرض سے پیرس جاتا ہے اور وہاں ایک لنگڑی لڑکی پاسکل سے محبت کر بیٹھتا ہے. یہ ناول رنگ,نسل, قوم,ملک ,ذات کی اونچ نیچ سے دور ایک مقدس اور پاکیزہ جزبے سے بھر پور ہے. اس ناول میں پیرس کی ایسی خوبصورت منظر کشی کی گئی ہے کہ پڑھنے والا خود کو پیرس کی گلیوں اور دریائے سین کے گرد گھومتے ہوئے محسوس کرنے لگتا ہے. یہ اپنے پڑھنے والے ہر قاری کو مسحور کر دینے والا ناول ہے. یہ ناول ماسکو یونیورسٹی کے نصاب میں بھی شامل کیا گیا. ماسکو یونیورسٹی کے ایک سئنیر پروفیسر کے مطابق جس دن یہ ناول پڑھیا جاتا تھا. اس دن کوئی طالبعلم کسی رشتےدار کی بیماری یا شادی بیاہ کا بہانہ بنا کر غیر حاضر نہیں ہوتا تھا. اور دوسرے دن جسیے پورے ماسکو میں کوئی وباء پھیل گئی ہو یا سب طالب علم شادی کرنے والے ہوں. یہ ناول سلیس اور خوبصورت زبان میں ہے.جسے قاری ایک ہی نشست میں مکمل کیے بغیر نہیں اٹھتا.