Abdul Halim Sharar’s book “Firdous-e-Bareen” is a masterpiece of classical Urdu literature and is considered a part of Urdu’s classic literature. Maulana Abdul Halim Sharar is one of the first authors to have written novels on Islamic history in Urdu, which proved to be a milestone for future writers and authors. Abdul Halim Sharar holds a special place in Urdu literature, and the book that earned him the most fame and recognition is “Firdaus-e-Bareen”.
“Firdus-e-Bareen was first published in 1899, which ushered in a new era of Urdu novels as soon as it was published. The story is about Hasan bin Sabah and his followers. The author tells the story of his assassination plots against Muslims. From mentions to their depiction of an artificial Paradise, the destruction of Muslims at the hands of Hasan bin Sabah, and finally their extermination from the world, Hassan bin Sabah described the Muslim scholars, and rulers and Organized the assassination of influential men. He used his preachers and followers as assassins and dreamed of paradise, so to speak, sent him to his own paradise. “Hasan bin Sabah” was the first person. Who started suicide attacks on Muslims.
The story of “Firdous-e-Bareen” begins when the killers of Hussain and Zumarud are caught. From there, the novel takes us on a journey through the ruthless followers of Hasan Bin Sabbah, their beliefs and theories, their sectarian connections, the infamous castle of Alamut, and the mention of the Mongol armies that ultimately leads us to the end of this novel, which is actually the end of Hasan Bin Sabbah. This story is relevant to read, and it is important to have knowledge about Hasan Bin Sabbah, who is a dark chapter in history. Abdul Halim Sharar’s novel “Firdaus-e-Bareen” can be downloaded here.
عبدالحلیم شرر کی کتاب “فردوس بریں”اردو کلاسیکی زمانے کی ایک شہکار تالیف ہے جسے اردو زبان کے کلاسک ادب کا حصہ قرار دیا ہے ۔ مولانا عبدالحلیم شرر غالباً پہلے مصنف ہیں جنہوں نے اردو میں اسلامی تاریخ کے ناول لکھے۔ جو بعد کے ادیبوں اور لکھاریوں کےلئے سنگِ میل ثابت ہوئے ۔عبد الحلیم شرر کو اردو ادب میں خاص مقام حاصل ہے اور ان کو جس سے بہت زیادہ شہرت اور پذیرائی ملی وہ ان کی یہی کتاب “فردوسِ بریں” ہے۔
“فردوسِ بریں پہلی بار 1899 میں شائع ہوئی اس نے شائع ہوتے ہی اردو ناول کےایک نئے دور کا آغاز کیا ۔ یہ کہانی حسن بن صباح اور ان کے پیروکاروں کے بارے میں ہے۔اور مصنف نے ان کی مسلمانوں کے خلاف قتل کی سازشوں کے تذکرے سے لے کر ان کے مسلمانوں کو شدید نقصان پہنچانے ان کی مصنوعی جنت کی منظر کشی ، حسن بن صباح کے ہاتھوں مسلمانوں کی تباہی، اور آخر میں دنیا سے ان کا خاتمہ بیان کیا ہے۔ حسن بن صباح نے مسلمان علماء، حکمرانوں اور اثرورسوخ رکھنے والے آدمیوں کے قتل کا اہتمام کیا۔ اس نے اپنے مبلغین اور پیروکاروں کو قاتل کے طور پر استعمال کیا اور جنت کے خواب دیکھائے بلکہ یوں کہیں کہ اپنی بنائی ہوئی جنت میں بھیج دیا۔ “حسن بن صباح “وہ پہلا شخص تھا جس نے مسلمانوں پر خودکش حملے شروع کیے تھے۔
“فردوسِ بریں ” کی کہانی اس وقت شروع ہوتی ہے جب حسین اور زمرد حسن بن صباح کے قاتلوں کی گرفت میں آ جاتے ہیں وہاں سے اس کہانی کاآغاز رفتہ رفتہ ہمیں حسن بن صباح کے بے رحم پیرکاروں ، ان کی عقائد و نظریات ، ان کا فرقہ وارانہ گڑھ جوڑ، الموت کا مشہور قلعہ، منگول افواج کا ذکر جو ہمیں اس ناول کے اختتام جو کہ اصل میں حسن بن صباح کا اختتام ہے تک لے جاتا ہے۔ یہ کہانی پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے ، اور ویسے بھی حسن بن صباح تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے جس کے بارے میں معلومات ہونا ضروری ہے۔ عبد الحلیم شرر کے ناول “فردوسِ بریں” کو آپ یہاں سے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں ۔
This Book is available at linkshop
For Free PDF Download Click