دلوں کی نفرتیں:
دلوں کی نفرتیں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ انسان اپنےہوش و حواس کھو چکا ہے ۔ہر انسا ن یہی چاہتا ہے کہ جو میں کررہا ہوں وہ ٹھیک باقی سب غلط ہے ۔ اور ہر انسان اپنی نفرت میں اس طرح جل رہا جیسے بھٹی میں لوہا جلتا ہے ۔آج کل کے اس جدید دور میں سائنس نے جتنی ترقی حاصل کی ہے ۔ اتنا ہی ہر انسان پریشان حال ہے۔ ہو نا تو یہ چا ہیے تھا کہ جب اتنی زیادہ سہولیات میسر تھیں ۔ تو انسان ہر وقت خوش اور پر سکون ہونا تھا لیکن ایسا نہیں ہے۔
آج سے تقریباْ 20 سال پیچھے جائیں تو لوگوں کی زندگی اتنی پریشان حال نہیں تھی ۔جتنی آج بے چین ہے ۔ اٌس وقت لوگ ایک دوسرے کی قدر کرتے تھے ۔اور لوگوں کے دلوں میں اس طرح کی آگ نہیں جلتی تھی ۔جیسے اج جل رہی۔ ہر انسان کے دل میں دوسرے کے بارے اگر پوچھو تو وہ یہی کہے گا ۔یار تم نہیں جانتے اس کو میں جانتا ہوں وہ انسان کیسا ہے مجھے پتہ ہے ۔ اس کے بعد اس کی برائیوں کی تعریف شروع ہو جاۓ گی۔
انسان کا دل اس طرح نفرت سے بھر چکا ہے کہ لوگ ایک دوسرے کی جان کے دشمن بن چکے ہیں ۔ قوت برداشت بلکل ختم ہو چکی ہے۔ اور ہر انسان ڈپریشن کا شکار ہے۔ اور ہر وقت بیزار ہر وقت پریشان حال ہے محبت نام کی کوئی چیز باقی ہی نہیں رہی ہر طرف نفرت کا بازار گرم ہے ۔ لوگ اپنے ذاتی مقا صد کی خاطر لوگوں کے دلوں سے کھیلتے ہیں اور اس طرح یہ نفرت بڑھتی جا رہی ۔ آج سے پہلے لوگ ایک دوسرے سے سچی محبت کرتے تھے ۔اور ایک دوسرے کی خاطر اپنی جان قربان کر دیتے تھے ۔ اور آج لوگ ایک دوسرے کی جان لے لیتے ہیں۔
مسائل کا حل
اصل میں ان تمام مسا ئل کی وجہ دین اسلام سے دوری ہے ۔ انسان نے اپنے اصل مقصد کو چھو ڑ کر اور راستہ اختیار کر لیا ہے ۔دین اسلا م محبت اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے ۔جب ہم نے اس دین کو چھوڑ دیا ہے تو ہمارا حال یہی ہونا ہے ۔ ہمارا اندر نفرت بڑھتی ہی جا ۓ گئی ۔ اور اس کی انتہا ء کی قیمت ہم اپنی جان سے ادا کریں گے ۔ اس لیے ہم سب کو چا ہۓ کہ دین کی طرف لوٹ آئیں اور اپنی بے چین زندگی کو پر سکون طریقے سے گزار یں۔
Dilon ki Nafratein :
By Ahmad khan